f951558

پیدائش۱۰:۱۲۔۲۰

سمو ئیل تھمبوسامی ابرہام کی نقل مکانی کرکے مصر میں آنے والی زندگی پر روشنی ڈالتا ہے(پیدائش۱۰:۱۲۔۲۰)۔جب و ہ مصر پہنچے تو سارہ کو فرعون کے گھر میں لے جایا گیا(آیت ۱۵)۔ سارہ کسی قسم کا احتجاج نہ کر سکی کیونکہ ابرہام بے بس تھا۔ سارہ کی حالت ہولناک تھی کیونکہ وہ گہر ی خاموشی میں ڈوبی ہوئی تھی۔ یہ بات دلچسپی سے خالی نہیں کہ خدا نے ان کی طرف سے مداخلت کی۔ سیم ہمیں یاد دلاتا ہے کہ خدا کمزور کا محافظ ہے اور وہ چاہتا ہے کہ ہم غریبوں ، کمزوروں اور ایسے لوگوں کا دفاع کریں جو احتجاج کے لئے آواز بھی نہیں اٹھا سکتے۔

مصر میں ابرہام کی نقل مکانی کی زندگی:۔

روزمرہ زندگی کی مشکلات سے بچنے اور اپنے ملازموں اور مویشیوںکے لیے کھانےاور پانی کی تلاش نے ابرہام کو مصر جانے پر مجبور کیا۔ خوفناک قحط کی وجہ سے ابرہام اپنے اہل خانہ اور دیگر افراد کو مصر لے گیا(آیت ۱۰)۔ مصر میں کھانا ، پانی اور بہتر زندگی کا وعدہ تھا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ وہ حاران کی طرف واپس نہیں جاتا ، خدا کی طرف لوٹتا ہے اور وعدہ کی ہوئی زمین کو حقیر سمجھتا ہے (عبرانیوں۱۵:۱۱)۔ مصر کی سرحد پر ابرہام خوف اور عدم تحفظ سے بھرا ہوا تھا۔ وہ کمزوری کے گہرے احساس میں مبتلا تھا۔

ہمارے درمیان اس طرح کے ’’نقل مکانی ‘‘ کرکے آنے والے لوگ ہیں ۔ وہ لوگ جو ہمارے شہروں میں خوراک ، رہائش اور خوشیاں تلاش کرنے آئے ہیں۔ دوسرے لفظوں میں وہ ایک نئی زندگی کا آغاز کرنے آتے ہیں۔ لیکن ’’نقل مکانی کرنے والوں ‘‘ کے دل و دماغ پر ’’حقیقی‘‘ خوف طاری ہوتا ہے۔ وہ ہمارے درمیان رہتے ہیں ، اس کے باوجود ہم ان کے خوف اور عدم تحفظ کو آسانی سے نظرانداز کرتے ہیں۔ اکثر ہم نقل مکانی کرکے آنے والوں کے خوف اور عدم تحفظ سے نمٹنے میں مدد نہیں کر پاتے۔

ابرہام کا خوف اور عدم تحفظ:۔

ابرہام کو تشدداور نقصان کا اتنا خوف تھا کہ اس مقابلہ میں اپنی محبوبہ کو کھونا اس کے لئے آسان تھا۔اس کا ’’خوف ‘‘سارہ کے لئے اور بالخصوص اُس کی ’’خوبصورتی ‘‘ کی وجہ سے تھا۔ ابرہام کو ’’مقامی ‘‘لوگوں کا خوف تھا کہ کہیں ان کو سارہ اتنی زیادہ اچھی ‘‘نہ لگے کہ وہ اس کوزبردستی نہ چھین لیں۔ ہمیشہ ’’غیر ملکی لوگ ‘‘پرکشش ہوتے ہیں۔سارہ شاید دیگر مصری عورتوں کے مقابلہ میں قدرے گورے رنگ کی تھی۔ اس وجہ سے وہ کسی بھی مقامی کی توجہ کا مرکز بن سکتی تھی۔ابرہام تشدد کے خطرے کو پہلے ہی بھانپ چکا تھا۔ مردوں کی اس دنیا میں عورتوں کو ہمیشہ ’’جیتنے والوں کی ملکیت ‘‘سمجھا جاتا ہےجس کا شکار خواتین ہوتی رہی ہیں۔

ابرہام کا خوف بالکل بے بنیاد نہیں تھا۔ مصریوں نے اسے ’’خوبصورت‘‘ (آیت ۱۴)پایا اور اُس پر فدا ہوگئے۔ اس طرح کی جسمانی خوبصورتی مردوں میں خواتین کو حاصل کرنے کی خواہش کو بڑھاتی ہے۔ فرعون کے جوانوں نے سارہ کی خوبصورتی کو دیکھا اور اپنی طرف سے اس کی سفارش کی (آیت ۱۵)۔

یہ بڑی بدقسمتی کی بات ہے کہ خواتین کو ’’انسان ‘‘ کی بجائے ’’ ملکیت ‘‘ سمجھا جاتا ہے۔جسم کو سامان کی صورت میں لینااس کی خواہش کرنا موجودہ دور کے لوگوں کے لئے بہت بڑا چیلنج ہے۔ کئی مرتبہ خواتین کو ’’انسان‘‘ کے طور پر پیش کرنا بہت مشکل ہوتا ہے۔ خواتین کو محض ایک ’’خوبصورت گڑیا‘‘ کے طور پر ہی نہیں لینا چاہئے۔ہمیں انہیں بطور ’’شخصیت ‘‘دیکھنے کے لئے نئی آنکھوں کی ضرورت ہے۔

ابرہام اور سارہ دفاع کرنے کے قابل نہیں تھے:۔

سارہ کو فرعون کے گھر لے جایا گیا (آیت ۱۵)۔ جب سارہ ابرہام سے دور ہوتی ہے تو ہمیں اس کے جذبات کے بارے میں نہیں بتایا جاتا ۔ سارہ کی حالت سب سے زیادہ ہولناک ہوتی ہے جب وہ گہری خاموشی میں ڈوبی رہتی ہے۔ وہ فرعون اور اس کے آدمیوں کے درمیان محض طاقت کے کھیل میں ایک مہرے کی طرح تھی۔

سارہ کسی قسم کے احتجاج میں آواز بلند نہیں کرتی۔ ابرہام بے بس تھا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ خدا نے ان کی طرف سے مداخلت کی۔ سارہ بھی خدا کے ابرہام کے ساتھ کئے گئے وعدے کا حصہ تھی۔ سارہ کے پاس بھی ملک، نسل اوربرکتوں کے وعدے موجود تھے۔ سارہ کی وجہ سے فرعون کے گھر انے میں وبائی مرض پھیل گیا(آیت ۱۸)۔ پیدائش کا مصنف بتاتا ہے کہ ’’ابرام کی بیوی ساری‘‘(آیت ۱۷) ہے اور وہ اس طرف اشارہ کرتا ہے کہ فرعون کا یہ کام سارہ کے حقوق کی خلاف ورزی کی سنگین کوشش تھی۔ خدا سارہ اور ابرہام کو بچانے کے لئے آموجود ہوا۔

خدا ایسے لوگوں کا محافظ ہے جو کمزور ہیں اور آواز اٹھا نہیں سکتے

بائبل ہمارے سامنے ایک ایسے خدا کو پیش کرتی ہے جو غریبوں ، لاچاروں اور مظلوموں کی حفاظت کرتا ہے۔ خدا کسی کے بھی حقوق کی خلاف ورزی کو سنجیدگی سے لیتا ہے۔ ہم کتنی بار خدا کی عبادت کرنے میں ناکام ہوجاتے ہیں جو کمزوروں اور ایسے لوگوں کی جو آواز نہیں اٹھا سکتے حفاظت کرتا ہے؟ مارٹن لوتھر ہمیں یاد دلاتے ہیں کہ جس خدا کی ہم عبادت کرتے ہیں ہم اسی کی طرح ہوجاتے ہیں ۔ ہمارا خدا کمزوروں اور ایسے لوگوں کا جو آواز نہیں اٹھا سکتے محافظ ہے۔ خدا چاہتا ہے کہ ہم غریبوں ، لاچاروں اور مظلوموں کا دفاع کریں۔ وہ چاہتا ہے کہ ہم یتیموں ، بیواؤں اور بے آواز لوگوں کی مدد کریں۔ وہ ان کا محافظ ہے۔ ہمیں بھی غریبوں ، کمزوروں اور بے آوازوں کا دفاع کرنا چاہئے۔

سموئیل تھمبوسامی برنباس فنڈ کے ساتھ کام کرتے ہیں ۔انڈیا

سیموئیل تیمبوسامی آج برنباس کے ساتھ کام کرتے ہیں۔ وہ او سی آر پی ایل کے ساتھ پی ۔ایچ ۔ڈی کے طالب علم ہیں اور بنگلور میں اپنے کنبے کے ساتھ رہتے ہیں۔

Samuel Thambusamy is a PhD candidate with the Oxford Center for Religion and Public Life.