کیونکہ خدا کا کلام زندہ اور موثر اور ہر ایک دو دھاری تلوار سے زیادہ تیز ہے اور جان اور روح اور بند بند اور گودے کو جدا کرکے گزر جاتا ہے اور دل کے خیالوں اور ارادوں کو جانچتا ہے(عبرانیوں۱۲:۴)۔
لیوکن ایک مفکر ، عالم اور انطاکیہ کے ایک اہم مذہبی اسکول کا بانی تھا۔ لیوکن ان بہت سے لوگوں میں سے ایک تھا جو شہنشاہ ڈیوکلیشن کے دور میں رومی حکام کے ہاتھوں میں پڑے تھے۔ یہ شہنشاہ چرچ کی تاریخ میں ایمانداروں پر ظلم کرنے والے کی حیثیت سے بدنام تھا ۔ا س نے لیوکن کو نو سال تک قید میں رکھا۔ رومن سلطنت کے مسیحیوں پر دہشت گردی کا اثر اتنازیادہ تھا کہ قبطی چرچ اسے ’’شہدا کا دور‘‘ قرار دیتے ہیں۔
اس عرصے میں دو بار لیوکن کو تفتیش کے لئے بلایا گیا اور اس پر زور دیا کہ وہ اپنے ایمان سے کا انکار کرے ۔ لیکن پھر بھی وہ ثابت قدم رہا ، مسیحیت کے بارے میں مہارت رکھنے والا اپنے علم کی وجہ سے اپنے ایمان کا دفاع کرنے میں کامیاب رہا۔ اس نے اپنے نجات دہندہ کو ترک کر دینے سے انکار کردیا اور اسی وجہ سے اسے بھوکا رکھ کر یا تلوار سے موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔
اس سے ہم اندازہ لگا سکتے ہیں کہ اس کو محض ایک اخلاقی استاد نہیں سمجھنا چاہئے۔ وہ ان لوگوں پر کوئی اثر تو نہ ڈال سکاجو اس سے حقیقت میں ملتے رہے تھے۔اس کے تین نتیجے یعنی نفرت، خوف اور احترم نکلے ۔لیکن جس کسی نے اس کی ہلکی سی آواز میں تعریف کی ہو گی اس کا ہمیں پتہ نہیں ۔سی ایس لیوس (۱۸۹۸ء۔۱۹۶۳ء) ، خدا کی گود میں۔