پیدائش 2:18۔25 ’’اور خُداوند خُدا نے کہا کہ آدمؔ کا اکیلا رہنا اچھّا نہیں۔ مَیں اُس کے لِئے ایک مددگار اُس کی مانِند بناؤں گا۔ ‘‘(آیت18)
اچھے سے مراد مناسب ہے اور کوئی بھی اخلاقی معنی جیسے کہ اچھا کام کرنا کو جب ہم اس لفظ کے ساتھ جوڑتے ہیں تو یہ واقعی ایک جدید تصور ہے۔ یہ تسلیم کیا جاتا ہے کہ جس طرح خدا تثلیث ہے یعنی ایک جوہر میں تین افراد کا ہونا ۔ ایسے ہی انسانیت کو پھلنے پھولنے کے لیے برادری کی ضرورت ہے۔
لہذا خدا آدم کے لئے ایک مدد گار پیدا کرتا ہے ۔یہاں ہم یہ نتیجہ اخذ کر سکتے ہیں کہ خُدا مستقل طور پر اچھے کی تلاش کرتا ہے یہی وجہ ہے کہ وہ ہمشہ اچھے کے ساتھ اچھے ہی کو منسلک کرتا ہے ۔یہی وجہ ہے کہ خدا کی روح ہمیں مسلسل مناسب زندگی کے لئے رائے راست پر لانا چاہتی ہے تاکہ ہم اپنے ساتھ خدا کی موجودگی کے بڑھتے ہوئے احساس سے لطف اندوز ہو سکیں۔ نیک اعمال خدا کے لیے نہیں بلکہ ہمارے لیے ہیں۔
زندگی کی تشکیل کے دوران خدا ہمیں ہمارے ہر تناظر میں مکمل کرنے کے بارے سوچتا ہے جبکہ تنہائی انسانی تکمیل کی دشمن بنی ہوئی ہے۔ یہ ہمیں حوصلہ شکنی اور مایوسی کی طرف لے جاتی ہےگویا یہ ہمیں ہمارے اپنوں سے خارج ہونے کا احساس دلاتی ہے۔
تاہم تنہائی ایسا احساس ہے جہاں ہم سب کو اپنے بارے میں زیادہ سے زیادہ تفہیم حاصل کرنے کی ضرورت ہوتی ہے اور خدا کے ساتھ اپنی ذاتی ملاقات کو فروغ دینے کے لیے خود کو تیار کرنے کی ضرورت ہوتی ہے اور پھر یہ سوچنے کی ضرورت ہے کہ ہم کہاں اور کیوں رہتے ہیں جیسا کہ ہم کرتے بھی ہیں ۔ اس سے ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ اپنے بدترین حالات میں کیسے ثابت قدم رہناہے جو کہ ہمارے سماج کی حقیقی ضرورت بھی ہے ۔ یہ سب ہمیں دنیا سے ہٹانے کے لئے نہیں بلکہ خدا کے فضل سے دنیا کی خدمت کرنے کی طرف مائل کرتا ہے۔ گویا تنہائی انسانی ترقی کے لیے خدا کی ورکشاپ کا کام کرتی ہے۔
غور طلب حوالہ جات: پیدائش 32:22۔32؛1۔سلاطین 17:2۔16؛ لوقا 4:1۔14، 38۔44
عملی کام : سوچیئے !آپ کو معاشرے یا افرار کا احساس کب اور کہاں ملتا ہے؟
دُعا : اے پاک خدا مجھے دوسروں کے ساتھ موثر انداز سے میل ملاپ رکھنے کی توفیق عطا فرما؛ آمین ۔‘‘
فِلکر سے لی گئ سوزینا سیکریٹیریٹ کی تصویر۔