رومیوں 6:11۔14 "اور اپنے اِعضا ناراستی کے ہتھیار ہونے کے لِئے گُناہ کے حوالہ نہ کِیا کرو بلکہ اپنے آپ کو مُردوں میں سے زِندہ جان کر خُدا کے حَوالہ کرو اور اپنے اِعضا راست بازی کے ہتھیار ہونے کے لِئے خُدا کے حَوالہ کرو۔’’(آیت13)
گناہ بنیادی طور پر خد ا کے خلاف کام کرناہے یہ کیفیت پوری انسانیت کو متاثر کرتی ہے اسی توسط سے مقدس پولوس رسول انسانی وسوسوں کے بارے بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ جو میں چاہتا ہوں نہیں کر پاتا ۔(رومیوں 7:15)یہ مسلہ ایسی سوچ جیسا ہے جو خواہش کے مترادف ہوجس کے فائدے کے اثرات بہت کم عرصہ پر مرکوز ہیں ۔
مسیحیوں کو یہ صورتِ حال تسلیم کرنے کی دعوت دی جاتی ہے کہ گناہ کی حالت کو فدیہ کے عمل کے ذریعہ سے حل کیا جا سکتا ہے ۔ ہمارا بارہا گناہ میں گرنا اس بات کی دلیل ہے کہ ہم زوال پذیر دنیا میں رہتے ہیں جس کی بہترین مثال ہماری موت ہے
لہذا ہم وسوسوں اور اس کے نتیجے میں ہونے والے گناہ کے اعمال کو کبھی شکست نہیں دے سکتے ۔مقدس پولوس رسول کہتا ہے میں کتنا بدبخت آدمی ہوں مجھے اس موت کے شکار جسم سے کون چھڑائے گا؟( رومیوں 7:24) ہماری مخلصی یسوع مسیح کے دئیے گئے فدیہ میں ہے یہ مکمل طور پر سیدھی راہ سے کہیں متزلزل ہے جو ہمار ی توجہ کو وسوسوں سے لڑنے کی طرف مبذول کرواتی ہے
تو بھی بہت حالتوں کے ذریعہ سے خدا کے سامنے حاضر ہونے کے بعد بھی ہم اس کی مخالفت کر سکتے ہیں ۔ ہر روز یسوع المسیح کی طرف متوجہ ہونے ، اس کے راستوں پر چلنے اور کاوشوں میں مدد کرنے لئے اقدامات نافذکرنے کی ضرورت ہے۔
غور طلب حوالہ جات: استثنا32:1۔14؛1۔تواریخ 19:10۔19؛مرقس 16:13۔28؛رومیوں 15:1۔6
عملی کام : خود کو مکمل طور پر خدا کے سپرد کرنا کیسا معلوم ہوتا ہے؟
دُعا:اے پوری کائنات کے خالق و مالک تیرا شکر ہے کہ تو نے ہمیں بنایا اور ہم تیرے ہیں ۔ آمین۔
بُبا 73انگلش وکیپیڈیا۔