نوحہ 3:19۔27 ’’یہ خُداوند کی شفقت ہے کہ ہم فنا نہیں ہُوئے کیونکہ اُس کی رحمت لازوال ہے۔وہ ہر صُبح تازہ ہے۔ تیری وفاداری عظِیم ہے۔‘‘(آیات 22۔23)
مسیحی ہوتے ہوئے ہمیں اس بات کا ہمیشہ ڈر رہتا ہے کہ ہم کہیں شکست پذیر نہ ہو جائیں اور ہماری یہی سوچ ہمارے لئے حوصلہ شکنی کا سبب بنتی ہے خوش قسمتی سے ہمارا خدا ہماری اس ڈگمگانے والی فطرت سے واقف ہے اور جانتا ہے کے ہم مسلسل ٹھوکر کھاتے رہتے ہیں اس روش کے باعث ہی ہما ری رسائی اس کی آ غوش سے دور ہوجاتی ہے (1۔کرنتھیوں 10:13) یہاں ہمارے لئے خوشی کی بات یہ ہے کہ وہ ہماری حد سے زیادہ آزمائش نہیں کرتا ہے ۔ تو بھی ہمارے مفاد میں کام آنے والی سچی محبت کو قبول کرنا مشکل ہے ( 1۔کرنتھیوں 13:7) زندگی جلد ہی ہمیں دوسروں کے قول و فعل سے خود کو بچانے کے اطوار سکھاتی ہے اس لیے یہ جان کر حیرت انگیز طور پر تازگی ہوتی ہے کہ خُدا ہماری مذمت نہیں بلکہ خالص ہمدردی ظاہر کرتا ہے اور ہمیشہ ہمارے دکھ درد میں ہمارا شاملِ حال رہتا ہے یہ سب خدا کی محبت کے بارے میں ہماری سمجھ اور لطف کو گہرا کرتا ہے۔(زبور 34:22)۔
مزید یہ کہ وہ ہر روز ہماری سانسوں کے ربط کو قائم رکھتا ہے جس سے ہر روز ہم نئی شروعات کو جنم دیتے ہیں یہاں یہ بات زیرِ غور ہے کہ ہمیں صرف آج کے لیے فکر کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ خدا موجود ہے اور ہر لمحہ ہمارے ساتھ ہے اور ہماری فکر کرتا ہے اس لیے کل کے لیے پریشان ہونے کا کوئی فائدہ نہیں۔ جب آپ کو ناکامی کا احساس ہوتا ہے اور اس کے ساتھ مایوسی ہوتی ہے تو پریشان نہ ہوں بلکہ خُدا کی طرف رجوع کریں چاہے آپ کتنا ہی پریشان کیوں نہ ہوں اس ساری صورتِ حال میں آپ کو بس یہ کرنا ہے کہ خدا سے مدد کی درخواست کرنی ہے ۔
یہ جانتے ہوئے بھی کہ خدا ہمارے ہر قدم کو سمجھتا ہے اپنی شاگردییت میں اپنی وفاداری کو گہرا کرنے کے لئے ہم اقدامات اٹھاتے ہیں یعنی کہیں نہ کہیں ہم یہ ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ خدا سے رابطہ شاید ہماری کسی کاوش کے باعث ہے ۔ جبکہ یہ تو خدا کے فضل ، رحم اور محبت سے برقرار ہے۔
غور طلب حوالہ جات: یسعیا ہ 43:25۔28؛ یسعیاہ50؛4۔14:؛یوحنا 3:16۔21؛ رومیوں 8:1۔17
عملی کام: کیا معافی آپ کے لیے ایک چیلنج ہے؟
دُعا :اے ‘خداوندتیرے شاگرد کے طور پر اپنی زندگی کو مضبوط بنانے میں تیری مدد کو قبول کروں۔ آمین۔‘‘
باے پوک رائی ان میوزک۔