متی 22:34۔40 ’’اور اُن میں سے ایک عالِمِ شرع نے آزمانے کے لِئے اُس سے پُوچھا۔ اَے اُستاد تَورَیت میں کَون سا حُکم بڑا ہے؟‘‘(آیات 35۔36)
کچھ لوگ مسیحیت کو پیچیدہ سمجھتے ہیں۔ ایک نئے مسیحی کے طور پر جب میں نے پہلی بار بائبل کو پکڑا تو مجھے کسی حد تک ڈرایا گیا۔ یہ ایک موٹی کتاب تھی! جس میں کچھ اس طرح سے مرقوم تھا کہ خدا سے پیار کرو، پڑوسی سے محبت کرو اور خود سے محبت کرو۔ یہ سب سے بڑا حکم ہے۔ مقدس ہفتہ میں یسوع مسیح کی گزاری گئی زندگی کے ذریعے محبت کا بہترین اظہار کیا جاتا ہے اور اس کا اختتام اس کی موت اور زندہ ہونے میں ہوتا ہے۔ محبت اپنی وابستگی کے مقصد کی خدمت میں کوئی حد نہیں جانتی ہے کیونکہ محبت عمل سے اظہار کا تقاضا کرتی ہے۔اب یہاں غور طلب بات یہ ہے کہ اس سب کو پروان چڑھانے کے لئے ہمیں اہم کردار ادا کرنا ہو گا۔ محبت کے سفر میں ہماری ناکامی محبت کی نوعیت کو بہترین طور سے واضح کرتی ہے ۔ اور مسلسل ناکام ہونے سے خوبصورت نتائج کی شرع کم ہو جاتی ہے ۔
غور طلب با ت یہ ہے کہ جب ہم خدا کے لئے خود کو پیش کرتے ہیں تو یہ اس کے شاگرد ہونے کا اظہار ہے ۔ اس اظہار کے ذریعے ہمیں دعا میں مشغول ہونے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ محبت کو ظاہر کرنے میں اپنا اہم کردار ادا کرتی ہے ۔ اور یہ نہ صرف محبت کا اظہار ہے بلکہ اس محبت میں سرگرم رہنا بھی ہے اور تاحال اگر ایسا نہ ہو تو خدا ہمیں قبول نہیں کرتا جس کے بارے مرقوم بھی ہے : ’’ پس چُونکہ تُو نہ تو گرم ہے نہ سرد بلکہ نِیم گرم ہے اِس لِئے مَیں تُجھے اپنے مُنہ سے نِکال پَھینکنے کو ہُوں‘‘ (مکاشفہ3:16)۔ اور اگر ہم مسلسل ایسا نہیں کر پاتے تو پھر ہمیں اپنے عقیدے کے حوالہ سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ اور کیو نکہ ہمیں یہ تلقین بھی ملتی ہے کہ ہمیں دوسروں سے بھی پیار کا اظہار کرنا ہے اور بالکل ویسا ہی جیسا کہ خدا ہم سے پیار کرتا ہے کیونکہ اگر ہمیں قبول کر لیا جائے تو ہم کس بنیاد پر کسی کو رد کر سکتے ہیں؟ یہ سوال ہمیں اپنے تعصبات کا سامنا کرنے پر مجبور کرتا ہےاور اپنے منفی احساسات کو مثبت انداز میں تبدیل کرنے میں مدد طلب کرتا ہے۔ اورخود سے محبت کرنے میں ناکامی خدا کے بار ے لاعلم ہونے کا اظہار ہے کیونکہ لکھا ہے ’’ میرے دِل کو تُو ہی نے بنایا۔میری ماں کے پیٹ میں تُو ہی نے مُجھے صُورت بخشی۔مَیں تیرا شُکر کرُوں گا کیونکہ مَیں عجِیب و غرِیب طَور سے بنا ہُوںتیرے کام حَیرت انگیز ہیں۔میرا دِل اِسے خُوب جانتا ہے۔ ( زبور 139:13۔14) پس ہمیں اس کے فرمودات کی بجاآوری میں خود کو پیش کرنا ہے تاکہ محبت کو پورے طور سے اپنا سکیں ۔
غور طلب حوالہ جات : احبار 25:1۔12؛ استثنا ٔ 7:ُ7۔11؛ متی 5:43۔48؛لوقا 11:37۔46
عملی کام : آپ خدا، پڑوسی اور خود سے محبت کرنے میں کتنے مستقل ہیں جو کہ سب سے بڑا حکم ہے ؟
دُعا : اے خدا مجھے سکھا کہ میں سب سے بڑے حکم کی فرمانبرداری کر سکوں ۔ آمین۔‘‘