یسوع کی بشری خدمت ساڑھے تین سال تک جاری رہی۔ اس عرصے میں وہ لوگوں کی خدمت میں پوری قوت سے مشغول رہے۔
متی اس کا خلاصہ(متی کی انجیل) 35:9-38 میں اس طرح کرتا ہے: ” اوریسُوع سب شہروں اور گاوں میں پھِرتا رہا اور اُن کے عبادت خانوں میں تعلیم دیتا اور بادشاہی کی خُوشخبری کی مُنادی کرتا اور ہر طرح کی بِیماری اور ہر طرح کی کمزوری دُور کرتا رہا۔
36 آیت
جب اُس نے بِھیڑ کو دیکھا تو اُس کو لوگوں پر ترس آیا کیونکہ وہ اُن بھیڑوں کی مانند جن کا چرواہا نہ ہو خستہ حال اور پراگندہ تھے ۔
37 آیت
تب اُس نے اپنے شاگردوں سے کہا کہ فصل تو بُہت ہے لیکن مزدُور تھوڑے ہیں۔
آیت 38
پس فصل کے مالک کی منت کرو کہ وہ اپنی فصل کے لئے مزدُور بھیج دے۔
اس مضمون کا مقصد یہ ظاہر کرنا ہے کہ اس کی خِدمت کی کامیابی کی جڑ پوری طرح سے اس کی پُرزور دعا کے عزم میں پِنہاں ہے۔
اُس کی دعائیہ زندگی اُس کے ہر کام میں عیاں تھی۔ جب ہم یسوع کے خِدمت کے نموُنہ کو پہچانیں گے اور اپنائیں گے، تو ہم پھل لائیں گے اور لوگوں کی زندگیوں میں دیرپا تبدیلیاں لائیں گے۔
ایک خِدمت جو دانستہ اور پُرعزم دعا کی بنیاد پر قائم ہے نہ صرف پائیدار ہے بلکہ نتیجہ خیزبھی ہے۔
یوحنا 2: 14-17: کی انجیل میں، ہم ہیکل کی ایک صفائی کے بارے میں پڑھتے ہیں۔ ظاہر ہے، یسوع نے ہیکل کو دو بار صاف کیا، شروع میں اور تقریباً اپنی خِدمت کے اختتام پر۔
اس وقت کے دوران، اس نے یہ قائم کیا کہ اس کے "باپ کا گھر دُعا کا گھر کہلانا چاہئے، لیکن صرافوں نے اُسے ڈاکُووں کی کھوہ بنا دیا ہے”۔
جان نے بیان کیا، "ہیکل کے علاقے میں، اس نے سوداگروں کو قربانی کے لیے گائے، بھیڑ اور کبوتر بیچتے دیکھا؛ اس نے میزوں پر ساہُوکاروں کو غیر ملکی رقم کا تبادلہ کرتے دیکھا۔
یسوع نے کچھ رسیوں سے ایک کوڑا بنایا اور ان سب کو ہیکل سے بھگا دیا۔ اس نے بھیڑوں اور مویشیوں کو باہر نکال دیا، پیسے بدلنے والوں کے سکے فرش پر بکھیر دیے، اور ان کی میزیں پلٹ دیں۔
پھر، اُن لوگوں کے پاس جا کر جو کبوتر بیچتے تھے، اُن سے کہا، ان چیزوں کو یہاں سے لے جاؤ۔ میرے باپ کے گھر کو کاروبار کی جگہ بنانا بند کرو۔
تب اُس کے شاگردوں کو صحیفوں میں سے یہ پیشینگوئی یاد آئی: زبور 9:69 تیرے گھر کے غیرت مجھے کھا گئی، اور تجھ پر ملامت کرنے والوں کی ملامتیں مجھ پر آ پڑیں۔
اپنی پوری زندگی دعا میں لپیٹ کر، یسوع باپ کے ساتھ بات چیت کے لیے گہرا جذبہ ظاہر کرتا ہے، ۔ اس کی خِدمت کی کامیابی اس کی دعائیہ زندگی سے منسوب ہے۔
بلاشبہ، اس کی زندگی کا ایک بڑا حصہ دعا پر مبنی تھا۔ مرقس 35:1 میں ہمیں بتاتا ہے کہ وہ دن نکلنے سے بُہت پہلے اٹھ کر دعا کیا کرتا تھا۔
اور صُبح ہی دِن نکلنے سے بُہت پہلے وہ اُ ٹھ کر نِکلا اور ایک وِیران جگہ میں گیا اور وہاں دُعا کی۔
بہت سے لوگوں نے اس کے جاگنے کے حقیقی وقت کے بارے میں قیاس آرائی کی ہے، دن سے بہت پہلے۔ بعض کا خیال ہے کہ درحقیقت یہ رومی حساب کے مطابق رات کا چوتھا پہر تھا، جو اس کے جاگنے کا وقت صبح کے تین بجے کر دے گا۔
ایسا لگتا ہے کہ وہ دن کے اس حصے کو باقاعدگی سے اپنے باپ کے ساتھ دُعا کا وقت ٹھہرائے گا۔ وہ اکیلا اور تنہائی میں ہوگا، شاید گلیل کے علاقے کے آس پاس کے پہاڑوں میں۔
دعا میں اس وقت نے نہ صرف اسے قُوت بخشی بلکہ دن کے لیے ضروری رہنمائی اور سمت فراہم کی۔ لوقا 16:5 میں، ہمیں بتایا گیا ہے اکثر ، وہ جنگلوں میں الگ جا کر دعا کیا کرتا تھا ۔
جب کہ یسوع کی باترتیب روزمرہ دُعائیہ زندگی تھی، جو اکثر تنہائی میں باپ کے ساتھ دُعائیہ اوقات میں وقفے وقفے سےجاری رہتی تھی۔
لوقا 18:9ہمیں دعا کے لیے اُس کی محبت کے بارے میں ایک اور چھوٹی سی بصیرت فراہم کرتا ہے۔
جب وہ تنہائی میں دعا کر رہا تھا اور شاگِرد اُس کے پاس تھے تو ایسا ہُوا کہ اُس نے اُن سے پُوچھا کہ لوگ مجھے کیا کہتے ہیں؟