بیج بونا

پکس فیول کی جانب سے

2۔سلاطین7:8-15 : ’’پھر مردخدا رونے لگا۔ ’’ (آیت11)

اکثر، جب ہم اپنے عزیزوں کو مشکلات سے گزرتے ہوئے دیکھتے ہیں تو ہم درد اور غم محسوس کرتے ہیں۔ ہم کسی عزیز کو بیماری سے لڑتےہوئے دیکھتے ہیں، یا کسی دوسرے کو رشتے نبھانے میں شدید مسائل کا سامنا کرتے ہوئے دیکھتے ہیں۔

خدا کے انبیاء نےبھی ان دکھوں کا تجربہ کیا۔ اگرچہ یرمیاہ کو ‘رونےوالے نبی’ کے طور پر جانا جاتا ہے کیونکہ اس نے خدا کا رسول ہونے کے دوران بہت سی مشکلات کا سامنا کیا تھا، الیشع دل ٹوٹنے کے درد سےبھی واقف تھا۔

اگرچہ وہ خُدا کی طرف سے معجزے کر سکتا ہے، لیکن وہ کچھ ایسے دکھوں کا بھی تجربہ کرتا ہے جو خُداوند نے اپنے لوگوں کی حالت پر محسوس کیے ہوں گے۔

آج کے اقتباس میں، الیشع اس انکشاف پر روتا ہے کہ بادشاہ کا قاصد بادشاہ پر حملہ کر دے گا اور بنی اسرائیل میں تباہی پھیلائے گا۔ اس لیے اگرچہ بادشاہ اپنی بیماری سے صحت یاب ہو جائے گا، لیکن وہ مر جائے گا۔

کیونکہ ہم ایک گری ہو ئی دنیا میں رہتے ہیں، تو ہم اکثر دوسروں کے اعمال پر روئیں گے۔ شاید مصیبت کے اوقات سب سے زیادہ محسوس ہوتے ہیں جب ہم کسی عزیز کے ہاتھوں درد محسوس کرتے ہیں، جو اس قابل ہوتا ہے کہ ہم اس پر بھروسہ کریں ۔

لیکن جب وہ ہمارے ساتھ دھوکہ کرتے ہیں، تو ہمیں نہ صرف خاص واقعہ سے تکلیف ہوتی ہے، بلکہ رشتے میں بڑی دراڑٰیں بھی آتی ہیں۔

خدا جادوئی طور پر ہماری زندگیوں سے درد کے ان لمحات کو نہیں ہٹاتا، لیکن وہ ہمیں ان کا سامنا کرنے کے لیے کبھی نہیں چھوڑے گا۔ ہم اُمید اور استقامت کے لیے اُس کی طرف دیکھ سکتے ہیں۔ اگرچہ ہم غم کا تجربہ کرتے ہیں، وہ ہمیں ہر نئے دن کا سامنا کرنے کی قوت دیتا ہے۔


 :دُعا 

 اے خداوند خُدا ، آپ کو اپنی دنیا کی حالت پر کتنا دُکھی ہونا چاہیے۔ ہم۔ آپکی منت کرتے ہیں کہ آپ آئیں اور زندگیوں میں اپنی تبدیلی کا کام کریں، تاکہ امن کا راج ہو۔ آمین۔

         :عملی اقدام

اگر آپ اپنے قریبی لوگوں کی زندگیوں میں تباہ کن نمونوں کو ابھرتے ہوئے دیکھتے ہیں، تو اپنے جذبات کو خدا کے سامنے اُنڈیل دیں اور اس  کی منت کریں کہ وہ مداخلت کرے۔

:غور کرنے کے لیے کتاب

خروج 14: 31-29, زبور 77: 15-13, مرقس 16: 20-19:, اعمال 14: 3-1