2 – سلاطین 4 : 1- 7 : "الیشع نے اسے کہا، "مَیں تیرے لئے کیا کرُوں ؟ مُجھے بتا تیرے پاس گھر میں کیا ہے ؟” ( آیت2)
اس کہانی کی پہلی سطر ہمیں سیاق و سباق کے بارے میں ایک اشارہ دیتی ہے کہ الیشع ایک بیوہ اور اس کے بچوں کے لیے خدا کا معجزہ دِکھاتا ہے۔
"انبیاء کی جماعت‘‘انبیاء کا گروہ ہے جو ایلیاہ اور الیشع کے ساتھ ہوتے تھے اور جو اپنے وسا ئل سے ان آدمیوں کی مدد کرتے ہوئے زندگی بسر کرتے تھے۔
قدیم مورخ جوزیفس نے اس بیوہ کے شوہر کا نام عبدیاہ بتایا ہے، وہ شخص جس نے بادشاہ اخی اب کے ہاتھوں سو نبیوں کو قتل ہونے سے بچایا تھا (1- سلاطین3:18-4)۔
چونکہ عبدیاہ نے چھپ کر ان نبیوں کی دیکھ بھال کے لیے رقم ادھار لی تھی، اس لیے اس کی بیوہ اب بے سہارا ہے۔ وہ مردِ خدا سے مدد کے لیے پکارتی ہے۔
غور کریں کہ الیشع کس طرح حقیقت میں بیوہ سے پوچھتا ہے کہ اسے کیا چاہیے، اور وہ اس کے لیے کیا کر سکتا ہے۔
یہ ہمیں یاد دلائے گا کہ یسوع کس طرح لوگوں سے پوچھے گا کہ انہیں کس چیز کی ضرورت ہے اور وہ ان کے لیے کیا کر سکتا ہے، جیسے کہ جب اس نے برتُمائی کو یہ کہہ کر اندھے پن سے شفا دی کہ تُو کیا چا ہتا ہے کہ مَیں تیرے لیے کروں؟ (مرقس46:10 -52)۔
خُدا اپنے لوگوں کے لیے مہیا کرنا پسند کرتا ہے، لیکن وہ چاہتا ہے کہ ہم اپنی ضروریات کو بیان کریں اور اُس سے اُن کو پورا کرنے کے لیے کہیں۔ اکثر جب ہم اپنے خدشات یا خواہشات کو خُدا کے ساتھ بانٹتے ہیں تو ہمیں یقین ہوتا ہے کہ وہ اُن کو پورا کرے گا۔
بے شک، خدا بھی دنیا بھر کے لوگوں کے رونے کے جواب میں ہمیں استعمال کرنا چاہتا ہے۔ مثال کے طور پر، ہم ان لوگوں کی مدد کے لیے جن کے پاس ہم سے کم ہے ،خدا کے حل کا حصہ بن سکتے ہیں ۔
اپنے وسائل سے شراکت کرنا خوشی کا باعث ہو سکتا ہے کیونکہ ہم اپنی خواہشات /ضروریات ترک کر کے دینا سیکھتے ہیں۔ ہو سکتا ہے کہ ہم سب کو دنیا کا سفر کرنے کا موقع نہ ملے، لیکن ہم اپنی مقامی کلیسیاء یا دیگر قابل اعتماد تنظیم کے ذریعے کچھ دے سکتے ہیں ۔ چاہے وہ وقت ہو، ہنر ہو، پیسہ ہو یا دعا ہو۔
دُعا: "اَے خداوند، آپ ان لوگوں کا خیال رکھتے ہیں جو آج کےدن بھوکے اور پیاسے ہیں۔ میری مدد فرما کہ مَیں اپنی ضروریات سے باہر دیکھ سکوں اور آپ کے ہاتھ اور پاؤں بنتے ہوئے آپ کی محبت کو بانٹوں ۔ آمین۔”
عملی اقدام: آج ہی کچھ دینے کا عہد کریں، خواہ دُعا کے لئے وقت ہو، پیسہ ہو یا رضاکارانہ طور پر خِدمات ہوں۔
غور کرنے کے لیے کتاب: زبور 84: 11-10, ملاکی 3: 12-10, متی 6: 33-31, فلپیوں 4: 20-18