1-کرنتھیوں 15: 55-35: ’’جِسم فنا کی حالت میں بویا جاتا ہے اور بقا کی حالت میں جی اُٹھتا ہے۔” ( آیت42)
جیسے جیسے ہماری عمر بڑھتی ہے، ہم اپنے جسموں میں گھٹنا شروع کر دیتے ہیں، جیسے کہ آنکھوں کے چشوں کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ ہمارے بازو چھوٹی لِکھا ئی کو پڑھنے کے لیے لمبے ہوتے دکھائی دیتے ہیں، یا جب ہمارے جوڑ بھُرتے بھُرتے ختم ہو جاتے ہیں اور ہمیں اُن کے مُتبادل کی ضرورت پڑتی ہے۔
ہمارے فنا ہونے والے جسموں کی دیگر یاد دہانیاں باقاعدگی سے پیدا ہوتی ہیں: بدہضمی؛ تھکاوٹ، چیزیں ٹھیک کام نہیں کر رہی ہیں یا جیسا کہ وہ پہلے کرتی تھیں۔
یا ہم کچھ دوستوں اور خاندان والوںکو ذہن میں رکھ سکتے ہیں جن کو ہم سے زیادہ جسمانی مُشکلات کاسامنا ہو – وہ لوگ جو تھکاوٹ اور طویل عرصہ سے جِسم کی دردوں کے ساتھ مُشکل میں زندگی بسر کرتے ہیں۔ مثال کے طورپرکسی عزیز کو کوئی الرجی یا جِلدی بیماری ہو۔
ہم ایک زوال پذیر دنیا میں رہتے ہیں، جہاں ہمارے جسم فاسد اور فنا ہونے والے ہیں۔ تاہم، پولس رسوُل نے کرنتھیوں کی کلیسیا ء کو لکھے اپنے خط میں جی اُٹھنے والے جسم کی تصویر کو زندگی میں روشن کر کے جاری رکھا۔
جس طرح ایک بیج کو اپنی زندگی کی نئی شکل پیدا کرنے کے لیے زمین میں دفن ہونا اور مرنا ضروری ہے، اسی طرح زمینی جسم کو بھی اپنی آسمانی شکل اختیار کرنے سے پہلے مرنا ضروری ہے۔
اگرچہ ہمارے جسم اب ناکارہ ہو سکتے ہیں، اور اگرچہ ہم تھک جاتے ہیں، لیکن تب ہم ایسا لباس پہنیں گے جو فنا نہیں ہو گا۔
پولس رسُول کہہ رہا ہے کہ جس طرح اب ہم آدم کی شبیہہ رکھتے ہیں یعنی زمینی آدم – جب ہم دوبارہ ( آیت49) جی اٹھیں گے تو ہم یسوع – یعنی آسمانی آدم کی شبیہ میں ڈھل جایئں گے۔
خدا کی قدرت سے، ہم مکمل طور پر ویسے بن جائیں گے جیسے ہمیں ابتدائی طور پرتخلیق کیا گیا تھا اور جیسا خالق کا ارادہ تھا کہ ہم ہوں۔ اور ہمارے جسم کبھی ناکام نہیں ہوں یاکبھی نہیں تھکیں گے۔
جب ہم ان عظیم اسرار پر غور کرتے ہیں، تو خدا ئے ثالُوث مُمکن کرے کہ وہ اپنی زندگی کی گرم سانسیں ہمارے ایمان میں پھونک دے، تاکہ ہم عالمِ بالا کی چیزوں کی حقیقت کی جھلک کو دیکھ سکیں۔
دعا : اَے خُداوند، میری مدد فرما کہ میں ہمیشہ تیرے کام میں خُود کو پوُرے طور پر وقف کروں ، کیونکہ میں جانتا ہوں کہ تُجھ میں، میری محنت رائیگاں نہیں جاتی۔ آمین۔
عملی اقدام : بڑھاپے کے عمل کو سُست کرنے میں مدد کرنے کے لیے، اگر آپ اِس قابل ہوں تو، تیز چہل قدمی کریں یا جِسمانی ورزش کے کلب میں جائیں یا آج ہی کچھ وزن اٹھا ئیں۔
ایوب 19: 27-25, ملاکی 2: 6-3, 1.کرنتھیوں 9: 27-24, 1. پطرس 1: 25-22