معجزانہ فراہمی
امینک181 کی جانب سے

2. سلاطین 4: 44-42: "لوگوں کو دیدے تاکہ وہ کھائیں کیونکہ خُداوند یوُں فرماتا ہے کہ وہ کھائیں گے اور اُس میں سے کُچھ چھوڑ بھی دیں گے۔” (آیت43)

خُدا نہ صرف اپنی حِکمت اِنسانوں میں مُنتقل کرتا ہے بلکہ جیسا کہ ہم نے کل دیکھا تھا ، بلکہ بعض اوقات وہ اپنی تخلیق کی چیزوں کے ذریعہ سے کچھ معجزات کرتا ہے۔

آج کے پیغام میں ، الیشع سو بھُوکے لوگوں کو بیس روٹیوں سے سیر ہو کر کھانا کھلانے کے زریعہ سے خدا کی معجزانہ وُسعت کی وضاحت کرتا ہے۔

کہ یہ روٹی "پہلے پکے ہُوئے مکئی کے دانوں”سے آئی ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ سب شاید پہلے پھلوں کی روٹی کے نذرانے سے آیا ہے ، جیسا کہ احبار کی کتاب 23: 20 میں بیان کیا گیا ہے ۔ (آیت 42)

قحط سب سے زیادہ شدید رہا ہوگا ، اور انبیاء کا گروہ بہت بھُوکا ہوگا۔

الیشع نے نوکر کو روٹی کے زریعہ سے مہمانوں کی خدمت کے لئے کہا ، اِس ایمان کے ساتھ کہ خدا کھانے کو بڑھائے گا تاکہ ہر ایک سیر ہو. جب تھوڑی سی خوراک سے سو لوگ کھا کر سیر ہوتےہیں تو خُدا کے نبی کی بات درُست ثابت ہوتی ہے۔

جب آپ یہ کہانی پڑھتے ہیں تو ، کیا آپ یسوع ’کے جو کی کچھ روٹیوں اور چند مچھلیوں کے ساتھ ہزاروں افراد کو کھانا کھلانے کے معجزات کے بارے میں سوچتے ہیں ( متی14: 21- 13 ، اور متی 15 : 39–32) ۔

پُرانے اور نئے عہد نامہ دونوں ہی میں ہم دیکھتے ہیں کہ ، خدا نے لوگوں کے لئے دیئے ہوئے تھوڑے کو لیا اور اس میں کثرت کی برکت دی تاکہ اس سے کہیں زیادہ لوگوں کو کھانا کھایا جاسکے جو خُدا کی برکت کے بغیر ناممکن تھا۔

اور دونوں ہی واقعات میں ، خدا اپنی کثرت کی قُدرت کا مظاہرہ کرتا ہے، اِس یقین دہانی کے ساتھ کہ وہاں کھانے میں سے کُچھ بچ بھی جائے گا۔

شاید خداوند ہمیں اپنے معجزات میں شامل کرنا پسند کرتا ہے کیونکہ اس بات سے ہمارا ایمان مضبوط ہوتا ہے جب ہمیں یہ احساس ہوتا ہے کہ ہم نے خُدا کی بادشاہت میں وُسعت لانے میں اُس کے ساتھ شراکت کرتے ہوئے ایک چھوٹا سا کردار ادا کیا ہے۔


دُعا : "اے خُداوند یسوع مسیح ، آپ کو بھُوکوں پر ترس آیا. میری مدد فرما کہ میں اپنے مال میں سے ان لوگوں کے ساتھ بانٹُوں جن کے پاس مجھ سے کم ہے. آپ کا شکرہو کہ آپ میرے لئے مُہیاہ  کرتے ہیں ۔ آمین۔”

عملی اقدام  :  کوئی ایسی چیز جسے آپ چھُو سکتے ہوں خدا کو نذر کریں تاکہ وہ اسے کثرت کی برکت دے اور اسے اپنے جلال کے لئے استعمال کرے۔

مطالعہ کے لئے کتاب: زبور 55: 23-22, یسعیاہ 41: 13-12, متی 6: 34-25, فلیپیوں 4: 7-6