گاندھی نے، اپنے قتل سے چند گھنٹے پہلے، اپنے پوتے کو ایک تحریر دی جواب ، "سات گناہ” کے نام سے مشہور ہے ۔ سات کی اس فہرست میں، ایک کو کہا جاتا ہے۔ ضمیر کے بغیر مسرت
اپنے پوتے کو دی ہوئی ،گاندھی کی تحریر مسرت کو شیطانی نہیں بناتی۔ اس کے بجائے، وہ فرض کرتا ہے کہ مسرت کا تجربہ کرنے کے دو طریقے ہیں؛ ایک ضمیر کے ساتھ اور دوسرا ضمیر سے عاری۔
کیا آپ مسرت حاصل کے لئے جدوجہد کا شکارہیں؟ اس سفر کو شروع کرنے میں مدد کے لیے کچھ تجاویز یہ ہیں۔
ہم کیسے فیصلہ کرتے ہیں کہ کون سی مسرت اچھی ہے یا بری؟: مسرت کے تین ٹیسٹ
1.کیا یہ ہماری توجہ ہٹاتی ہے؟
پہلی بات، اگر مسرت ہمیں خاندان کے لیے ہماری مقدس ذمہ داری سے ہٹا دیتی ہے، تو اس کا پیچھا کرنا فضول ہے۔ جب ہم اپنے خاندان کو کھونے کی قیمت پر کچھ چاہتے ہیں، تو وہ مسرت ضمیر کے بغیر ہے۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارے اعمال ہم سے آگے بڑھتے ہیں اور دوسرے انسانوں کو شامل کرتے ہیں جن کی پرورش، حفاظت، اور مسیح کی روشنی کی طرف بڑھنےکی ذمہ داری ہماری دیکھ بھال میں سونپی گئی تھی۔
کچھ بے قابو خوشیوں نے خاندانوں، افراد اور بچوں کو تباہ کر دیا ہے۔ کوئی بھی لذت جس میں اس کا سبب بننے کی صلاحیت ہو وہ ضرورضمیر کے بغیر مسرت ہوتی ہے ۔
- کیا یہ ہمیں محدود کرتی ہے؟
دوسری بات، اگر کوئی مسرت ہماری پیداوار کو متاثر کرتی ہے یا ہمیں اپنی پوری صلاحیت کے مطابق کام کرنے سے روکتی ہے، تو وہ مسرت ایک ٹھوکر کا باعث ہے۔ کیا ہم سب ایسے واقعات سے واقف نہیں ہیں کہ لوگ یا تو اپنی نوکریوں سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں یا عوامی طور پر شرمندہ ہوتے ہیں، کسی بے مقصد مسرت کی وجہ سے؟
بعض صورتوں میں، اس کے نتیجے میں ایک پوراکاروبار بند ہو اہے اور اس کے نتیجے میں، لوگ لازمتوں سے محروم ہو ئے ہیں۔ کوئی بھی لذت جس میں اس کا سبب بننے کی صلاحیت ہو وہ ضروربغیر ضمیر کے مسرت ہوتی ہے۔
3. کیا یہ ہمیں ہمارے پیارے عقائد سے دور کرتی ہے؟
تیسری بات، مسیحیوں کے لیے، ہمارا ضمیر تین چیزوں سے پروان چڑھتا ہے، بائبل، کلیسیاء کے پاسبانوںکی تعلیمات، اور کلیسیا ءکی دیرینہ روایات۔ جب ہم ان سے الگ ہو جاتے ہیں، تو ہم اپنے آپ کو اس ذرائع سے دور کر لیتے ہیں جو ہمارے ضمیر کو حساس بناتا ہے۔
بالآخر، مسیحیوں کو خدا کے کلام اور مقدسُوں کی جماعت نے باندھ کر رکھا ہے۔ ہم شاگردوں کی طرح یسوع کی پیروی کرتے ہیں جیسے جو گرو کی پیروی کرتے ہیں۔ ہم اُس کے نور کی طرف متوجہ ہوتے ہیں اور اُس میں قائم رہتے ہیں۔ اور اس طرح، ہم مسرت سے اس کی روشنی کو ان رُکاوٹوں کو جلانے دیتے ہیں جو اس کی پیروی کے راستے میں آتی ہیں۔
میں پھنس گیا ہوں، کیا کوئی راستہ ہے؟: تین وعدے۔
بیابان میں، یسوع کی آزمائش ہوتی ہے تاکہ وہ اپنے مقصد سے بھٹک جائے۔ ہمارے لیے، اسی طرح، کچھ خوشیاں ہمیں خاندان، کام، اور یسوع اور کلیسیا کی ذمہ داری سے بھٹکاسکتی ہیں۔
تاہم، ہم، یسوع کی طرح، یہ محسوس کر سکتے ہیں کہ مسرت ، روٹی کی طرح، واقعی ہماری پرورش کر سکتی ہے۔ اور پھر بھی، جب یہ ہمیں ہماری ذمہ داریوں سے ہٹاتی ہے، تو اس کے نقصان دہ نتائج ہو سکتے ہیں۔
ان لمحات میں ہمیں تین چیزیں یاد رکھنی چاہئیں،
1. خدا کا کلام ہماری پرورش کرتا ہے۔
پہلی بات، خدا کا کلام ہماری پرورش کر سکتا ہے۔ یسوع ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ان لمحات کے دوران جب مسرت ہماری توجہ ہٹاتی ہے، ہمیں خدا کے کلام سے پرورش پانی چاہیے (لوقا 3:4-4)۔ کیونکہ، یسوع مجسم کلام ہے، ہم اس کی تعلیمات، اس کی موت، اور اس کے جی اٹھنے کی قُدرت سے پرورش پاتے ہیں۔
- خدا معاف کرتا ہے۔
دوسری بات، یہ کہ خدا محبت ہے۔ اور وہ ہمیں اپنی بخشش سے پرورش پانے کی دعوت دیتا ہے۔ اور اس معافی کو ہمیں دباؤ ڈالنے، کردار بنانے کے لیے ابھارنا چاہیے، اور پھر جب ہم پیچھے مڑ کر دیکھیں گے تو ہم دیکھیں گے کہ ہم کہاں تک پہنچے ہیں (فلپیوں 13:3-14)۔
3. خدا ہمیں دوبارہ سیدھی راہ پر ڈالتا ہے۔
تیسری بات، یاد رکھیں کہ خدا جانتا ہے کہ ہم کمزور اور بھٹکنے کا شکار ہیں۔ لہذا، یہ ایک اچھا خیال ہے کہ ہم اپنے آپ کو ایسے لوگوں سے گھیر لیں جو ٹریک پر رہنے میں ہماری مدد کر سکتے ہیں۔ اور اسی لیے اس نے ہمیں روح القدس اور کلیسیا ءبخشی ہے۔ روح القدس ہم میں کام کرتا ہے، اور خدا کے لوگ ہمارے ارد گرد کام کرتے ہیں۔
نتیجہ
مسیحیوں کے طور پر، شاید ہم میں سے کچھ نے خوشی کےحصُول میں ایک غیر آرام دہ سفر کیا ہو۔ اور یہ بیابان کا تجربہ ہو سکتا ہے۔ایسا تجربہ یا تو جُرم سے بھری جاری جدوجہدہو سکتا ہے یا کسی بے قابو لذت کے تلخ نتائج کے ساتھ جیناہو سکتا ہے۔
دونوں تجربات بیابان کے تجربات ہو سکتے ہیں۔ جب ہم یسوع کی آزمائش پر جو بیابان میں ہوئی اُس وقت پر غور کرتے ہیں، تو کیا ہم اپنے تجربات کے ساتھ اُس سے رجوع کر سکتے ہیں اور اُس کے حل پر توجہ دے سکتے ہیں؟