زبور 139: 16-18″ اور جو ایام میرے لیے مقررتھےوہ سب تیری کتاب میں لکھے تھے جب کہ ایک بھی وجُود میں نہ آیا تھا ۔” (ب 16 آیت)
بعض مسیحی کلاُمِ مُقدس پڑھنے کے لیے ایک سالانہ منصُوبہ استعمال کرتے ہیں ( یعنی نیاعہد نامہ اور زبور دو مرتبہ اور پرانا عہد نامہ ایک مرتبہ)۔
یہ طریقہ سکاٹش پادری رابرٹ مرے میکچین نے وضع کیا تھا، جس نے ڈنڈی، اسکاٹ لینڈ میں بڑے پیمانے پر خدمت کی۔
اُن کی سوانحِ حیات پر ایک نِگاہ ڈالنے سے معلوم ہوتاہے کہ اگرچہ یہ طریقہ بہت سے مسیحیوں کی زندگیوں میں اُن کا سب سے مشہورحِصہ ہے، اُنہوں نے سولہ اور اشاعتیں اور پانچ روحانی گیت لکھے۔ لیکن اُ ن کی سوانح حیات آپ کو یہ بھی بتائے گی کہ وہ 31سال کی کم عمری میں انتقال کر گیۓ ۔
…یہ دلچسپ ہو سکتا ہے
ٹکینالوجی اور روحانیت کے درمیان دلچسپ تقاطع کو دریافت کریں اور دریافت کریں کہ ڈیجیٹل ماحول ہمارے روحانی تجربات کو کس طرح تشکیل دیتا ہے۔
بےشک آپ ایسے لوگوں کے بارے میں جانتے ہوں گے کہ جِن کے بارےمیںلگتا ہےکہ اُن کا انتقال قبل از وقت ہُوا۔ لیکن زبور نویس وظاحت کرتا ہے کہ تمام ایام جو ہمارے لیے مقررہیںوہ سب خُدا کی کتاب میں لکھے ہیںاِس سے پیشتر کہ اُن میں سے ایک بھی وجُود میں آۓ۔ (آیت 16)
یہ خُدا کی حاکمیت میںسکُونت کرنے کا وقت ہے، یہ جانتے ہوئے کہ یہاں زمین پر بخشا گیا وقت ، چاہے نو سال ہو یا ننانوے، ابدیت کا ایک چھوٹا ساحِصہ ہو گا۔
ہماری زندگی کی معیاد خُدا کے ہاتھ میں ہیں، اور اگرچہ ہم حیران ہوسکتے ہیں کہ لگتا ہے کہ بعض کو دوسروں کے مقابلے میں زیادہ وقت دیا گیا ہے، لیکن ہمارا کام یہ ہے کہ ہر وہ دن جییٔں جو خُدا ہمیں اپنے جلال کے لیے دیتا ہے اور اپنی زندگی کی معیاد چاہے مختصر ہو یا طویل اُسے خُدا پر چھوڑ دیں۔
اور اگر ہم بائبل پڑھنے کے لیے مرے میکچین کے نقطہ نظر کو ہی اپنانے کے قابل ہو جائیں، تویہ بھی کافی ہے۔
یہ مضمون اصل میں عقیدت کے طور پر شائع ہوا تھا۔ صرف عنوان بدلا گیا ہے۔ مضمون کے مواد میں کوئی اور تبدیلی نہیں کی گئی ہے۔