نحمیاہ4 :7-9 "اور سبھوں نے مِل کر بندِش باندھی کہ آ کر یروشیلم سے لڑیں اور وہاں پریشانی پیدا کر دیں۔ ” (آیت 8)
بچوں کی فلموں اور کارٹونوں میں اکثر دشمن اپنے اعمال سے ظاہر ہوتے ہیں۔ سچ تو یہ ہے کہ زندگی میں دشمن اکثرگھات لگائے ہوتے ہیں۔
کمپنی کے کیفے ٹیریا میں گپ شپ کے بارے میں افواہیں، کمپنی کے بورڈ روم میں بظاہر بے ضرر سوالات، ٹیکسٹ میسجز اور سوشل میڈیا پوسٹس جو مختلف طریقوں سے پڑھی جا سکتی ہیں الجھن کا باعث بن سکتی ہیں۔
ہم بدترین فرض کر لیتے ہیں اور اچانک اپنے سروں میں ہر طرح کی کہانیاں بنا لیتے ہیں، اور جو ایک معصوم غلطی ہو سکتی ہے وہ اعتماد کا ٹوٹ جانا بن جاتی ہے۔
دشمن گھات لگائے ہے۔ تو مسیحی زندگی میں۔ پیدائش 3 کے پہلے لمحے سے، جب سانپ نے حوا کے کان میں سرگوشی کی، تو وہ غلط سمجھی کہ خُدا کا کیا مطلب ہے جب اُس نے کہا، "تم نیک و بد کی پہچان کے درخت کا پھل نہ کھاؤ۔” ہمارا ایک دشمن ہے جو گھات لگائے ہے۔
یہی وجہ ہے کہ 1 پطرس کا مصنف ہمیں یاد دلاتا ہے کہ شیطان گرجنے والے شیر کی طرح لوگوں کو کھا جاتا ہے۔ وہ گھات لگائے ہیٹھا ہے کہ کسے پھاڑ کھائے ۔
الگ تھلگ نہ ہوں، لیکن یقینی بنائیں کہ آپ شیطان کے منصوبوں کے خلاف ثابت قدم رہیں (افسیوں 6)۔ یہی وجہ ہے کہ نحمیاہ اور اُس کے آدمیوں نے محسوس کیا کہ اُن پر ایک چالاک دشمن حملہ کر نے کو ہے، تو اُنہوں نے ایک دوسرے کی حفاظت کے لیے دن رات شہر کا دفاع کرنے کا فیصلہ کیا۔
مشکل کی گھڑی میں آپ کس کے ساتھ کھڑے ہیں؟ دشمن آپ کی زندگی میں کہاں گھسنے کی کوشش کر رہا ہے؟
دعا:
اَےخداوند، اُس دشمن سے ہوشیار رہنے میں ہماری مدد فرما جو ہمیں گھیرنے اور الگ تھلگ کرنا چاہتا ہے۔ دوسروں کے ساتھ جڑے رہنے اور دشمن کے منصوبوں کے خلاف ثابت قدم رہنے میں ہماری مدد فرما۔ آمین
عملی اقدام : اس بارے میں سوچیں کہ ایک "دھوکہ باز دُشمن” آپ کی زندگی میں کہاں تباہی پھیلانے کی کوشش کر رہا ہے یا آپ کے اور ایک اہم رشتے کے درمیان آنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اپنے دل کی حفاظت اور وضاحت کے لیے دعا کرنے کے لیے وقت نکالیں۔
غور کرنے کے لیے کتابیں:
پیدایش 3: 1-13 ; یرمیاہ 17: 5-10 ; افسیوں 6: 10-20 ; 1. پطرس 5: 8-9