رومیوں 7: 14۔20 ‘‘کیونکہ مَیں جانتا ہُوں کہ مُجھ میں یعنی میرے جِسم میں کوئی نیکی بسی ہُوئی نہیں البتّہ اِرادہ تو مُجھ میں مَوجُود ہے مگر نیک کام مُجھ سے بن نہیں پڑتے۔ ’’(آیت18)
ہم یہ بات جاننے کی کوشش کریں گے کہ جسے مسیحی لوگ گناہ کہتے ہیں اسے کوئی بھی سوچنے او ر کرنے سے محفوظ نہیں ہے علم الانسان کے ماہرین اور ماہرینِ نفسیات نے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ ہمارے انسانی لبادہ میں پر تشدد فطرت موجود ہے ۔ مقدس پولوس رسول اس بات کا اعتراف یوں کرتا ہے کہ جب ہم نیکی کا ارادہ کرتے ہیں تو ہمارے اپنے اختیار ہی میں ہوتا ہے کہ ہم اس کے برعکس بھی کرسکیں ۔ یہی وجہ ہے کہ یسوع المسیح کے وسیلہ خدا کے ساتھ رشتہ ہمیں اخلاقی قو انین کے ذریعے نافذ کی گئی راستبازی سے آزاد کرتا ہے ۔ گناہ بہتر نتائج کی امید میں فریب دینے والے خیالات کی دل لگی کا نتیجہ ہے گویا یہ بات ہمارے سامنے ہے جبکہ ہم کسی بھی نقصان کے لئے تیار نہیں ہوتے اس کے باوجود نقصان برداشت کرنا پڑتا ہے ۔ یہاں خدا سے ہمارے روزمرہ کے تصادم سے متعلق ایک بنیادی سوال یہ ہے کہ اب ہمیں کیا کرنا چاہئے؟
یسوع المسیح ہمیں ایماندار ہونے اور اس پر کام کرنے کی دعوت دیتا ہے اور لمحہ فکریہ ہے کہ اس دور میں جہاں میڈیہ کا دور دورہ ہے ہم اپنی چند منٹ کی شہرت کے حصول کے لئے کچھ بھی کرنے کے لئے تیار ہوجاتے ہیں اور مسلہ یہ ہے ہم بھول جاتے ہیں کہ ہمیں کس مقصد کے لئے پیدا کیا گیا ہے شاید یہی وجہ ہے کہ ہم بے وجہ کی وضاحتوں کی بنیاد پر ایمان سے منحرف ہو جاتے ہیں ۔مگر بھلے ہم کیسےہی کیوں نہ ہوں یسوع المسیح کے سامنے کچھ بھی چھپاہوا نہیں ہے ۔ یہاں مقدس پولوس رسول ایماندار ہونے کی بہترین مثال ہےاور اس کی گواہی اتنی ہی موثر ہے جتنا اس کا تبدیل ہونا ہے ۔ راستبازی کے لئے کوئی بھی درجہ بندی نہیں ہے اس لئے خدا کا حکم یہ ہے کہ ہمیں اس سے اور دوسروں سے فقط محبت کی ایماندارانہ کوشش کرتے رہنا ہے۔
غور طلب حوالہ جات: یسعیاہ 30:15۔22؛یرمیاہ 7:16۔29؛2۔کرنتھیوں 8:16۔24؛افسیوں 4:17۔32
عملی کام: ان ایام میں خدا کے لئے پیاس کو محسوس کریں۔
دُعا : اے خدا مجھے توفیق دے کہ میں تیر ے حضور رہنے کو اولین ترجیح دے سکوں ۔آمین۔
اَنسپلیش سے لی گئی ایورے ایونز کی تصویر۔