پس جو خد اکی مرضی کے موافق دکھ پاتے ہیں وہ نیکی کر کے اپنی جانوں کو وفادار خالق کے سپرد کریں(۱۔پطرس۱۹:۴)۔

کانگو میں ایک آئرین نامی امریکی مشنری تھی جو ان بہت سے مسیحی اور سماجی کارکنوں میں شامل تھی جو ۱۹۶۰ءکی دہائی کے اوائل میں بیلجیئم کے دستبردار ہوتے ہوئے نوآبادیاتی حکمرانوں کے حملوں کا شکار ہو گئے ۔ جب سمباکی بغاوت کی وجہ سے بیلجیئم بے دخل ہوگئےتو ان کے بعد یہ سب ان مارکسٹ گوریلاؤں کا نیا ہدف بن گئے جو جنگلوں میں گھوم رہے تھے۔

آئرین دس سال سے کانگو میں رہ رہی تھی ۔اس نے کوولو مشن اسکول میں مسیح یسوع کی خدمت کی جو ایک پر امن مقام تھا۔ لیکن ۲۴جنوری۱۹۶۴ء کو انہیں اور ان کی ساتھی روت ہیگ کو وہاں سے جانے کے لئے اپنا سامان باندھنا پڑا۔

وہ خوف اور گھبراہٹ میں ایک ہیلی کاپٹر کا انتظار کررہے تھےتاکہ وہاں سے روانہ ہوسکیں۔ منٹ گزرتے رہے اور گھنٹوں میں بدل گئے اور کوئی ہیلی کاپٹر نہیں پہنچا۔ جب رات ہو گئی تو تھک ہار کر انہوں نے ہار مان لی اور رات گزارنے لگیں۔ اچانک وہ اپنے کام کرنے کی جگہ سے آنے والی چیخ و پکار کی وجہ سے نیند سے جاگ گئیں ۔

آئرین اور روت ان ظالم باغیوں سے بچنے کی کوششوں کے سوا اور کچھ نہیں کر سکتی تھیں۔ انہیں گھسیٹا گیا اور آئرین کو تیر مارا گیا۔ روت گر گئی اور ایک جھٹکے سے بے ہوش ہو گئی۔ باغیوں کے چلے جانے کے بعد جب سب اٹھے تو انہوں نے آئرین کو مردہ حالت میں پایا۔ جب کانگو میں امن کی فضا دوبارہ قائم ہوئی توروت نے کوولو میں دوبارہ کام شروع کردیا۔

ہمارے ابدی پروردگار خدا تو جو سب کی زندگیوں کو سنبھالنے والا ہے ۔ ہم دعا کرتے ہیں کہ تیری کلیسیا خواہ تیری بادشاہت میں آسمان پر ہے یا زمین پر ان پر تیری تسلی اور اطمینان کی روشنی پڑتی رہے اور فضل دے کہ ہم تیرے اُن پیاروں کو مثالوں سے سیکھ سکیں جو یہاں پر تیر ی خدمت کرتے رہے ہیں اور اب تجھ میں آرام میں ہیں، تاکہ جب ہم اپنے حصے کا کام کرلیں تو ہم بھی تیرے آرام میں داخل ہو سکیں اور ہمیشہ کے اطمینان سے جو مسیح یسوع میں ملتا ہے پورے طور پر لطف اندوز ہو سکیں۔آمین

ڈاکٹر پیٹرک سکھ دیو ۔برنباس فنڈ کے بین الاقوامی ڈائریکٹر ہیں آکسفورڈ سنٹر برائے مذہب اور عوامی زندگی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ہیں۔

آئرین فیریل(۱۹۶۴ء)۔باغیوں کا نشانہ بنی